غزل
خوب رو خوش ادا من چلے دوست تھے
دل جواں، حسیں، مشغلے، دوست تھے
دھیان میں شکلیں آ آ کے پھر لوٹ جائیں
ماں جو پوچھے کہ وہ جو ترے دوست تھے
اب ملیں تو تعارف کرانا پڑے
اک زمانہ تھا،اپنے بڑے دوست تھے
دوستی کا سبب ہم مزاجی نہ تھا
اک جگہ رہتے تھے،اس لیے دوست تھے
سب پرندوں کی صورت خوش آواز تھے
تنگ دستی میں بھی سب کھرے دوست تھے
کوئی گھر سے تو کوئی نگر سے گیا
پھر نہیں پلٹے جو بھی مرے دوست تھے
Facebook Comments
رائے دیجیے