غزل
دہکتی آگ کو جب خاک پر اتارا گیا
ہمیں پکارا گیا اور بہت پکارا گیا
ہمارا اور تمہارا ملال ایک سا ہے
اِدھر چراغ بجھا اور اُدھر ستارا گیا
بہت خلوص سے تُو نے عطا کیا تھا جو
وہ ایک خواب بھی مجھ سے نہیں گزارا گیا
عجیب جنگ یہاں پر لڑی گئی جس میں
نہ کوئی زندہ بچا نہ کوئی مارا گیا
مجھے خبر ہے، وہ میری طرف بھی دیکھتاہے
مجھے خبر ہے مگر میں نہیں دوبارہ گیا
Facebook Comments
رائے دیجیے