غزل
چاند ملتا نہیں ہے سو جاؤ
یہ کھلونا نہیں ہے سو جاؤ
صرف سورج طلوع ہوتا ہے
دن نکلتا نہیں ہے سو جاؤ
جاگنے والے قتل ہوتے ہیں
دور اچھا نہیں ہے سوجاؤ
یہی ہوتا رہا ہے دنیا میں
کچھ انوکھا نہیں ہے سو جاؤ
سب فنا کا ہے اس خرابے میں
کچھ کسی کا نہیں ہے سو جاؤ
کس میں دم ہے کہ جو چرائے اسے
خواب تکیہ نہیں ہے سو جاؤ
میں اسے کیسے روک سکتا ہوں
وقت میرا نہیں ہے سو جاؤ
صبح ہنسنا بھی ہے تمہیں عاصم
صرف رونا نہیں ہے سو جاؤ
Facebook Comments
رائے دیجیے